Monday, April 4, 2011

Ch 4


(7) جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہو یا بہت۔ اس میں مردوں کا بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی یہ حصے (خدا کے) مقرر کئے ہوئے ہیں

(11) خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔ اور اگر اولاد میت صرف لڑکیاں ہی ہوں (یعنی دو یا) دو سے زیادہ تو کل ترکے میں ان کادو تہائی۔ اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف۔ اور میت کے ماں باپ کا یعنی دونوں میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ بشرطیکہ میت کے اولاد ہو۔ اور اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ایک تہائی ماں کا حصہ۔ اور اگر میت کے بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ۔ (اور یہ تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی) تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ دادؤں اور بیٹوں پوتوں میں سے فائدے کے لحاظ سے کون تم سے زیادہ قریب ہے، یہ حصے خدا کے مقرر کئے ہوئے ہیں اور خدا سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے

(18) اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی موت آموجود ہو تو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جو کفر کی حالت میں مریں۔ ایسے لوگوں کے لئے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے

(34) مرد عورتوں پر مسلط وحاکم ہیں اس لئے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال وآبرو کی) خبرداری کرتی ہیں اور جن عورتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی (اور بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو اگر اس پر بھی باز نہ آئیں تو زدوکوب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈو بےشک خدا سب سے اعلیٰ (اور) جلیل القدر ہے

(35) اور اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے تو ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے مقرر کرو وہ اگر صلح کرا دینی چاہیں گے تو خدا ان میں موافقت پیدا کردے گا کچھ شک نہیں کہ خدا سب کچھ جانتا اور سب باتوں سے خبردار ہے

(36) اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا

(37) جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو (مال) خدا نے ان کو اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے اسے چھپا چھپا کے رکھیں اور ہم نے ناشکروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے
(38) اور خرچ بھی کریں تو (خدا کے لئے نہیں بلکہ) لوگوں کے دکھانے کو اور ایمان نہ خدا پر لائیں اور نہ روز آخرت پر (ایسے لوگوں کو ساتھی شیطان ہے) اور جس کا ساتھی شیطان ہوا تو (کچھ شک نہیں کہ) وہ برا ساتھی ہے
(39) اور اگر یہ لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان لاتے اور جو کچھ خدا نے ان کو دیا تھا اس میں سے خرچ کرتے تو ان کا کیا نقصان ہوتا اور خدا ان کو خوب جانتا ہے

(49) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے تئیں پاکیزہ کہتے ہیں (نہیں) بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے پاکیزہ کرتا ہے اور ان پر دھاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا

(53) کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے تو لوگوں کو تل برابر بھی نہ دیں گے

(59) مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے

(63) ان لوگوں کے دلوں میں جو کچھ ہے خدا اس کو خوب جانتا ہے تم ان (کی باتوں) کو کچھ خیال نہ کرو اور انہیں نصیحت کرو اور ان سے ایسی باتیں کہو جو ان کے دلوں میں اثر کر جائیں

(65) تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے

(71) مومنو! (جہاد کے لئے) ہتھیار لے لیا کرو پھر یا تو جماعت جماعت ہو کر نکلا کرو یا سب اکھٹے کوچ کیا کرو

(79) اے (آدم زاد) تجھ کو جو فائدہ پہنچے وہ خدا کی طرف سے ہے اور جو نقصان پہنچے وہ تیری ہی (شامت اعمال) کی وجہ سے ہے اور (اے محمد) ہم نے تم کو لوگوں (کی ہدایت) کے لئے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے اور (اس بات کا) خدا ہی گواہ کافی ہے

(80) جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا
(81) اور یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپ کی) فرمانبرداری (دل سے منظور ہے) لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے بعض لوگ رات کو تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور جو مشورے یہ کرتے ہیں خدا ان کو لکھ لیتا ہے تو ان کا کچھ خیال نہ کرو اور خدا پر بھروسہ رکھو اور خدا ہی کافی کارساز ہے

(84) تو (اے محمد) تم خدا کی راہ میں لڑو تم اپنے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں اور مومنوں کو بھی ترغیب دو قریب ہے کہ خدا کافروں کی لڑائی کو بند کردے اور خدا لڑائی کے اعتبار سے بہت سخت ہے اور سزا کے لحاظ سے بھی بہت سخت ہے

(88) تو کیا سبب ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو حالانکہ خدا نے ان کو ان کے کرتوتوں کے سبب اوندھا کردیا ہے کیا تم چاہتے ہو کہ جس شخص کو خدا نے گمراہ کردیا ہے اس کو رستے پر لے آؤ اور جس شخص کو خدا گمراہ کردے تو اس کے لئے کبھی بھی رستہ نہیں پاؤ گے
(89) وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہو کر (سب) برابر ہوجاؤ تو جب تک وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑ جائیں ان میں سے کسی کو دوست نہ بنانا اگر (ترک وطن کو) قبول نہ کریں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو اور ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ بناؤ

(97) اور جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز وناتواں تھے فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کا ملک فراخ نہیں تھا کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے

(98) ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ تو کوئی چارہ کر سکتے ہیں اور نہ رستہ جانتے ہیں
(99) قریب ہے کہ خدا ایسوں کو معاف کردے اور خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
(105) (اے پیغمبر) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ خدا کی ہدایت کے مطابق لوگوں کے مقدمات میں فیصلہ کرو اور (دیکھو) دغابازوں کی حمایت میں کبھی بحث نہ کرنا

(108) یہ لوگوں سے تو چھپتے ہیں اور خدا سے نہیں چھپتے حالانکہ جب وہ راتوں کو ایسی باتوں کے مشورے کیا کرتے ہیں جن کو وہ پسند نہیں کرتا ان کے ساتھ ہوا کرتا ہے اور خدا ان کے (تمام) کاموں پر احاطہ کئے ہوئے ہے

(111) اور جو کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
 

(114) ان لوگوں کی بہت سی مشورتیں اچھی نہیں ہاں (اس شخص کی مشورت اچھی ہوسکتی ہے) جو خیرات یا نیک بات یا لوگوں میں صلح کرنے کو کہے اور جو ایسے کام خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کرے گا تو ہم اس کو بڑا ثواب دیں گے

(115) اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالف کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے

(128) اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ ہو تم میاں بیوی پر کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی قرارداد پر صلح کرلیں۔ اور صلح خوب (چیز) ہے اور طبیعتیں تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہیں اور اگر تم نیکوکاری اور پرہیزگاری کرو گے تو خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے

(137) جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ان کو خدا نہ تو بخشے گا اور نہ سیدھا رستہ دکھائے گا

(138) (اے پیغمبر) منافقوں (یعنی دو رخے لوگوں) کو بشارت سناد دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے

(140) اور خدا نے تم (مومنوں) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم (کہیں) سنو کہ خدا کی آیتوں سے انکار ہورہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں۔ ان کے پاس مت بیٹھو۔ ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہوجاؤ گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا منافقوں اور کافروں سب کو دوزخ میں اکھٹا کرنے والا ہے

(142) منافق (ان چالوں سے اپنے نزدیک) خدا کو دھوکا دیتے ہیں (یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے) وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنے والا ہے اور جب یہ نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو سست اور کاہل ہو کر (صرف) لوگوں کے دکھانے کو اور خدا کی یاد ہی نہیں کرتے مگر بہت کم

(148) خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو علانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔ اور خدا (سب کچھ) سنتا (اور) جانتا ہے

(155) (لیکن انہوں نے عہد کو توڑ ڈالا) تو ان کے عہد توڑ دینے اور خدا کی آیتوں سے کفر کرنے اور انبیاء کو ناحق مار ڈالنے اور یہ کہنے کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردے (پڑے ہوئے) ہیں۔ (خدا نے ان کو مردود کردیا اور ان کے دلوں پر پردے نہیں ہیں) بلکہ ان کے کفر کے سبب خدا نے ان پر مہر کردی ہے تو یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں


(160) تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان کو حلال تھیں ان پر حرام کردیں اور اس سبب سے بھی کہ وہ اکثر خدا کے رستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے
(161) اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کئے جانے کے سود لیتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے۔ اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لئے ہم نے درد دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے





















































































































































































































































































































































































































































































































































































































































































































No comments:

Post a Comment